پہلگام حملے کے بعد پاک-بھارت کشیدگی، ایران کی ثالثی کی پیشکش
تہران/اسلام آباد/نئی دہلی:
پہلگام میں منگل کے روز ہونے والے ہلاکت خیز دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی و عسکری کشیدگی میں شدت آ گئی ہے، ایسے میں ایران نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے تہران کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ:
“بھارت اور پاکستان ہمارے برادر ہمسائے ہیں، جن کے ساتھ ہمارے تعلقات صدیوں پرانی تہذیبی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار ہیں۔ ایران اس نازک وقت میں دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اپنے اچھے دفاتر (سفارتی ذرائع) استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔”
انہوں نے دونوں ممالک کو صبر و تحمل اور مذاکرات کا راستہ اپنانے پر زور دیا۔
بیان کے ساتھ تیرھویں صدی کے فارسی شاعر سعدی شیرازی کی شہرہ آفاق نظم “بنی آدم” کے اشعار بھی شامل کیے گئے، جو انسانی ہمدردی اور یکجہتی کو اجاگر کرتے ہیں:
“بنی آدم اعضائے یکدیگرند
کہ در آفرینش ز یک گوہرند
چو عضوی به درد آورد روزگار
دگر عضوها را نماند قرار”
(ترجمہ: انسان ایک جسم کے اعضا کی مانند ہیں، اگر ایک عضو دکھ میں ہو تو باقی بھی بے قرار رہتے ہیں)
دلچسپ بات یہ ہے کہ انہی اشعار کو سابق امریکی صدر براک اوباما نے 2009 میں ایرانی عوام کے لیے اپنے پیغام میں بھی نقل کیا تھا۔
سعودی عرب کا ردعمل: تحمل کی اپیل
دوسری جانب سعودی عرب نے بھی کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین کو تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے الگ الگ ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ایس جے شنکر نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:
“سعودی وزیر خارجہ @FaisalbinFarhan سے گفتگو ہوئی، جس میں پہلگام حملے اور اس کے ممکنہ سرحد پار روابط پر تبادلہ خیال کیا گیا۔”
صورتحال کی سنگینی: اقدامات اور ردعمل
منگل کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک دہشت گرد حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے، جس کا الزام بھارت نے پاکستان میں موجود گروہوں پر عائد کیا۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ حملے کو سرحد پار مدد حاصل تھی، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
جوابی اقدام کے طور پر پاکستان نے جمعرات کو بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں اور تمام دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں معطل کر دیں، جن میں تیسرے ممالک کے ذریعے ہونے والی تجارت بھی شامل ہے۔